مرد کے مسائل قسط نمبر 3

 مرد کے مسائل 

قسط نمبر 3

تحریر : پروفیسر نور مسعود صاحبہ 

مرد کے مسائل قسط نمبر 3


      ہر انسان مختلف صلاحیتوں کیساتھ پیدا ہوتا ہے اور بشری نقائص ہر کسی میں پائے جاتے ہیں مگر ہمارے ہاں والدین میں اپنے بچوں کو ڈاکٹر انجنئیر بنانے کا خبط سوار ہے سب والدین بچے کو خاص طور پر میل یعنی مرد بچے کو ڈاکٹر انجنیئر بنانا چاہتے ہیں اسکی صلاحیت جانے بغیر اسکی ذہنی سطح کو قبول کیے بغیر اسے مجبور کرتے ہیں نتیجے میں ناکامی کا سامنا کرتے ہوئے بچہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتا ہے والدین کا پیسوں کے زیاں کی باتیں سن کر اسے لگتا ہے کہ شاید وہی مجرم ہے حالانکہ یہ ظلم سراسر والدین بچے کیساتھ کرتے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیت کیمطابق کیرئیر کا انتخاب کرکے کامیابی پانے کی۔بجائے ناکامی  یاکر اپنا اعتماد کھو دیتا ہے بچے کی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں : مزاحیہ مضامین

تعلیمی چیلنجز کیساتھ ساتھ مرد کو فطری تقاضوں کو دبانے اور اسکا اظہار نہ کرنے کا بھی پابند رہنا پڑتا ہے والدین فی زمانہ بچوں میں فرشتہ صفتی پیدا کرنے کے چکر میں باغی کردیتے ہیں اور جو بچے بغاوت نہیں کرپاتے وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں

       تعلیمی کیرئیر میں کامیابی مل جانے کے بعد نوکری کے حصول کے معاملے میں جو خجل خواری گھر میں اور گھر سے باہر مرد کو ملتی ہے وہ الگ داستان ہے نوکری ڈھونڈنے کے عمل کے دوران کس کس طرح معاشرہ والدین اسے ذہنی ٹارچر کرتے ہیں وہ انتہائی افسوس ناک ہے نوکری پیشہ کامیاب لوگوں کی مثالیں دے دے کر والدین بچے کو ذہنی تشدد کے عمل سے گزار کر نجانے کونسے جذبے کی تسکین کرتے ہیں اس تکلیف دہ عمل سے بہت سے بچے بدظن ہوکر خودکشی تک کا سوچنے پہ مجبور ہوجاتے ہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں : سنجیدہ مضامین

      نوجوان نسل کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے انکی معاشرتی اخلاقی تربیت انہیں معاشرے کا مفید رکن بناکر ترقی کی منازل طے کی جاسکتی ہیں مگر ہماری لاپروائی سے ہماری نوجوان نسل ذہنی مسائل کا شکار ہے۔ 

مزید دیکھیں: اسی سلسلے کی مزید اقساط

تبصرے